خلافت پر جو فائز بادشہ ہے |
مرا محبوب وہ سب سے جُدا ہے |
خدا کا فضل اس پر جو ہوا ہے |
خدا کی خاص اس کو یہ عطا ہے |
وہ عجز و انکساری کا ہے پیکر |
ملا اِس سے ، اُسے یہ مرتبہ ہے |
مسیحِ پاک کا ہے وہ خلیفہ |
خدا کا یہ کرم ہم پر ہوا ہے |
تبسّم ہر گھڑی اس کے لبوں پر |
تقدّس اس کے چہرے پر لکھا ہے |
محبّت میں خدا کی سب سے آگے |
پیمبر کی اطاعت میں لگا ہے |
ملا ہے اس کو بے شک حُسنِ یوسف |
فراست بھی ملی سب سے سوا ہے |
خدا کی ذات پر اس کا توکّل |
تعلّق اُس سے ، اُس کا آسرا ہے |
وہ دشمن کے مقابل مردِ میداں |
مگر ہتھیار اس کا بس دُعا ہے |
ہیں دشمن گرچہ اس کے چار جانب |
تنِ تنہا مقابل پر کھڑا ہے |
غلام اس کے اشارے پر فدا ہوں |
نہیں کوئی کبھی پیچھے رہا ہے |
خموشی میں سمندر تہہ کے نیچے |
سُنیں سب غور سے جب بولتا ہے |
شجاعت میں نہیں پیچھے کسی سے |
طبیعت میں مگر صبر و رضا ہے |
کرے روح الامیں تائید و نصرت |
درازی عمر میں ہو یہ دُعا ہے |
ہوئے مسرور طارق اس کو پاکر |
ہمارا جاں سے پیارا رہنما ہے |
معلومات