جواں ہنؔد میں جس سے بیزار ہے |
وہی ثمرۂ جملہ گفتار ہے |
جہابانی ہے بس اسی سے یہاں |
وہ بیدار قوموں کی یلغار ہے |
سیاست، جوانوں کی للکار ہے |
سیاست، ہی دستِ جہاں دار ہے |
یہی بہرِ امت کا سامان ہے |
یہی شان و شوکت یہی مان ہے |
جو ہو طرزِ دیں پر سیاست اگر |
اسی سے دو عالم میں ذی شان ہے |
سیاست سے امت بھی یک جان ہے |
سیاست ، مسلماں کی پہچان ہے |
ہے اقوامِ عالم کے فکر و خیال |
بھٹکتا رہے احمدیﷺ یہ جیال |
سدا ذرّۂ گردِ پاپوش ہو |
ہمیشہ رہے پھر شکارِ ملال |
سیاست ہی مسلم کا حسن و جمال |
سیاست ہی دیرینہ ، رفتہ جلال |
نہ ابھرے سیاست میں مسلم سماج |
یہی کچھ ہوا ہے سبھی کا مزاج |
لبوں پر یہی نعرۂ عام ہے |
ہے ہندی وطن ہوگا ہندو کا راج |
مسلماں گرادو یہ شیطانی تاج |
رکھو اپنے دیں کا ذرا تم بھی لاج |
عروج و ترقی کا معیار ہے |
یہ آفاقی قوموں کی دستار ہے |
جہاں میں مسلماں کا ہتھیار ہے |
مسلماں اسی سے فتح یار ہے |
جوانوں کے دل پر اثر ہو یہ بات |
اسی سے جہاں میں ہے محکم ثبات |
نہ لے پھر جہاں میں کوئی جاں جنم |
جو تیرے مقابل ہو کھاؤ قسم |
خدا بھیج دے پھر کوئی بت شکن |
ہزاروں کی تعداد میں ہیں صنم |
یہ ہندی جو ہندی روایات ہیں |
نہ آغاز کچھ نا ہی غایات ہیں |
اگر تم سیاست میں ناکام ہو |
جہاں میں ہمیشہ ہی گمنام ہو |
سیاست سے مسلم فلک بوس ہے |
فلک بھی اسی سے زمین بوس ہے |
سیاست سے مسلم ہے خوشحال قوم |
بنا اس کے خستہ زبوں حال قوم |
سیاست کا زندہ دلوں میں قیام |
کہ پیدا کرو تم بھی اس میں مقام |
صدا جبرئیلی ہے ، چرخی پیام |
سیاست ہی ہے بزمِ مسلم کا نام |
سیاست سے قائم ہے دستورِ دیں |
سیاست ترے بن فقط چنؔگَزیں |
اسی سے سکؔندر کی پہچان ہے |
یہی غزؔنوی ، یازؔ کی شان ہے |
اسی سے محؔمدؒ کا آغاز ہے |
اسی سے وہ ٹیپوؔ فتح ساز ہے |
سرودوں سے خالی ترا کیوں ہے ساز |
سیاست حیاتِ امم کا ہے راز |
اسی سے سیاہ و سفیدی کا ماغ |
اسی سے ملے گا وہ رفتہ سراغ |
اسی سے ہے روشن مغل کا چراغ |
اسی سے دھلا ظلمتِ شب کا داغ |
غمِ ترکِ خواہش نہ دردِ فراق |
میسر نہیں مجھ کو لمحہ فراغ |
دلِ دردمند کو نہیں ہے سکوں |
خرد کو بھی اب چاہیے وہ جنوں |
اسی سے تو دنیا میں آباد ہے |
کہ سب توڑ ڈالوں طلسم و فسوں |
چمکتی رہے تیری ضو چار سو |
جلاتے رہو جگ میں شمعِ دروں |
زمانہ تری راہ کا گرد ہے |
ستارہ بھی ہے محوِ خوار و زبوں |
نگاہ دور بیں، عقلِ بیدار دے |
خدا تجھ کو قلبِ جگر دار دے |
سیاست خلافت شجاعت سبھی |
خدا تجھ کو لوٹا دے سلطاں گری |
جواں ان عزائم سے بیزار ہیں |
یہی ہے وجہ دل جو آزار ہیں |
سلاطیں سے خالی یہ دربار ہیں |
زمانے میں مانندِ مردار ہیں |
جوانو کو مولی تو بیدار کر |
کبوتر کو شاہیں جگر دار کر |
انہیں سے سیاست کی پرواز ہے |
مسلماں سیاست کا ہم راز ہے |
یہی ہے ندا اس جہاں ساز کی |
کہ تو طفلِ شاہیں، چمن ساز ہے |
تو عالم کا فاتح تو آئین ساز |
سیاست ترے بزمِ ہستی کا راز |
معلومات