بہت سے تار ٹوٹے اور اب میں ساز سمجھا ہوں
وہ لَے جب روح میں اتری میں تب پرواز سمجھا ہوں
مجھے لگتا ہے اگلا عشق میرا آخری ہو گا
بہت سے درد سہہ کے عشق کے اب راز سمجھا ہوں
اشارے پیار کے مجھ کو بہت مہمل سے لگتے تھے
بہت کچھ کھو کے اب آخر نگاہِ ناز سمجھا ہوں
نہ تھا جب عشق تو میری سماعت ڈھال بنتی تھی
اب اس کی جنبشِ ابرو کی بھی آواز سمجھا ہوں
مجھے اب ختم ہونا ہے نجانے کیوں میں سمجھا تھا
جسے میں ختم سمجھا تھا اسے آغاز سمجھا ہوں

105