کھڑے دست بستہ ہیں در پر سوالی
عطا ہے خدا کی جہاں خیر والی
ہیں سامانِ راحت یہ پر کیف منظر
حسیں سامنے ہے یہ دربارِ عالی
نگاہوں میں آئے حضوری کے لمحے
تصور میں میرے سنہری ہے جالی
کرم کی نظر ہو اے شاہِ دو عالم
امیرِ عرب میرے سلطانِ عالی
ملیں آلِ اطہر سے پیاری عطائیں
حزیں در پہ آیا لیئے جھولی خالی
سوالی ہوں تیرا اے دو جگ کے داتا
سنوں اپنے کانوں سے آذاں بلالی
مجھے لے کے آیا ہے ادراک اس جا
یہ مجلس ہے محمود سب سے نرالی

1
92
سبحان اللہ سبحان اللہ سبحان اللہ سبحان اللہ