محمد بادشاہِ دوسرا ہے |
محمد جو ہمارا رہنما ہے |
محمد جو حبیبِ کبریا ہے |
دو عالم کے لئے رحمت بنا ہے |
خطاب اس کو دیا صادق سبھی نے |
امیں کا بھی لقب اس کو ملا ہے |
ہوئی ہے دور ظلمت اس کے دم سے |
اجالا ہر طرف اس سے ہوا ہے |
عطائے علم و عرفاں کا سمندر |
خدا کے فیض کا چشمہ بہا ہے |
خدا کے فضل کی برسات برسی |
جو چھائی ابرِ رحمت کی گھٹا ہے |
چراغ اس سے ہوئے دنیا میں روشن |
مہ و انجم نے نور اس سے لیا ہے |
مجھے رستہ دکھایا ہے اسی نے |
مرے دل کا وہی روشن دیا ہے |
کیے اس نے حقوق عورت کے قائم |
بنا بیواؤں کے سر پر رِدا ہے |
وہ بچوں کے لئے شفقت کا پیکر |
وہ بُوڑھوں کے لئے لاٹھی بنا ہے |
اسیروں کی رہائی کا وہ مژدہ |
خیال اس کو یتیموں کا رہا ہے |
وہ شہزادہ حسیں امن و اماں کا |
رواج اس سے معافی کا پڑا ہے |
جو کی تلوار سے اپنی حفاظت |
دلوں کو فتح الفت سے کیا ہے |
نصیب اس کو ہوئی معراج ایسی |
قدم عرشِ معلّیٰ پر گیا ہے |
ہماری جان واری ہے اسی پر |
محمّد مصطفیٰ پر دل فدا ہے |
پڑھیں صلِّ علیٰ طارق ہمیشہ |
کہ مومن کو یہی حکمِ خدا ہے |
معلومات