جو اس نے بانٹ دیے روح کے خزانے تھے |
اسے تو ہر جگہ دنیا میں وہ لُٹانے تھے |
وہ لے کے آ گیا موسم کے بیج ہاتھوں میں |
زمین دیکھ کے عمدہ کہیں لگانے تھے |
دیا ہے اس نے یہ پیغام ساری دنیا کو |
کہ اس نے رُوٹھے ہوئے لوگ سب منانے تھے |
نہ آسکے تمہیں ملنے تو کچھ سبب ہو گا |
تمہارے پاس تو آنے کے سو بہانے تھے |
ہم آتے جاتے ملاقات کرلیا کرتے |
ہماری زندگی میں ایسے دن بھی آنے تھے |
دِکھا ہے چاند تو ہم چل پڑے ہیں ساتھ اس کے |
ستارے یوں بھی نہیں اس کے ساتھ جانے تھے |
خوشا کہ وقت ملا ہے ہمیں یہ قسمت سے |
کہ انتظار میں جس کے کئی زمانے تھے |
مسیحا آگیا طارق بپا قیامت ہے |
اسی نے آکے تھے مُردہ جو دل جِلانے تھے |
معلومات