رحمت سدا ملی کوچے میں تیرے آقا
عاصی نے خلد لی کوچے میں تیرے آقا
ششدر ہوئے وہ سن کر یہ سوال جو تھا میرا
پوچھی تیری گلی کوچے میں تیرے آقا
یہ نوری تجلیاں ہیں ہر آن اس گلی میں
کب سایہ اور کوئی کوچے میں تیرے آقا
کس جا رکھے گا پاؤں اہلِ نظر یہاں پر
ہر جا ہے آنکھ کی کوچے میں تیرے آقا
یہ جو جینا ہے یا مرنا تیرے لیے ہے دلبر
مر کے بھی زندگی کوچے میں تیرے آقا
گردوں بھی ہے دیوانہ دیکھا جو نور اس نے
ملے دل کو روشنی کوچے میں تیرے آقا
محمود ہے گدا اس در کا میرے داتا
دیکھے یہ چاندنی کوچے میں تیرے آقا

40