دلِ ما یہ در ہے رسولِ خدا کا
حبیبِ الہ کا سخی بادشاہ کا
چمک لیتے اس سے فلک کے ستارے
یہ داتا ہے اے دل نبی کے گدا کا
ہے ملتی رسائی سخی آستاں تک
اگر ہو ارادہ شہے دو سریٰ کا
درِ مصطفیٰ بانٹے رحمت خدا کی
مزہ ہے عجب ہی یہاں کی فضا کا
ملے بھر کے جھولی ضیا ان کے در سے
گھرانہ ہے نوری سخی مصطفیٰ کا
اگر لے لے دامن میں یہ ارضِ بطحا
میں ممنون ہوں گا سدا اس عطا کا
اے محمود یہ در ہے جانِ سخا کا
جو شہکارِ حق ہے یدِ کبریا کا

91