اٹھو بزم کے شہسوارِ قلم
جہالت کے سب توڑ ڈالو صنم
لے آ ذوقِ تحریر سے انقلاب
گئی صبحِ غفلت گئی شامِ غم
صحافت نگاری، مضامیں، مقالہ
یہ ہے تیری منزل اٹھاؤ قدم
زبان و بیاں میں ہو پیدا کشش
نگارش میں پیدا کرو زیر و بم
لہو سے لکھو اپنی تاریخِ نو
اٹھو بزمِ اردو کے اہلِ قلم
ہو ملت کی ناموس پر جو نثار
کرو خود میں پیدا وہ دیرینہ دم
بدل ڈالے تقدیرِ ملت کو جو
ترے ہاتھ میں ہو وہ سیف و قلم
جہالت کی ظلمت کو روشن کرے
ہو تعلیم کی روشنی کا علم
اٹھو قوم و ملت کے باذوق فرد
سرے سے لکھو داستانِ امم
تیری روشنائی میں شامل جنوں
عرب کی طبیعت ہے حسنِ عجم
اٹھو بزمِ انوؔر اٹھاؤ قلم
نکلنے کو بیتاب ہے الحرؔم
نہ سمجھے کوئی اس کو نظم و غزل
یہ رازِ کہن ہے سنو محترم
تو شاہؔی ہے شاہانہ کردار بن
تجھی سے ہے ملت کو سارا بھرم

1
79
شہسوار قلم