جب تجھے یاد کیا پاس ہی پایا تجھ کو |
روٹھے خوابوں میں تو سپنوں میں منایا تجھ کو |
قربتیں بڑھنے لگیں تو غیر بھی بڑھتے گئے |
میرے رستے سے رقیبوں نے ہٹایا تجھ کو |
بھوک و بیماری کی شدّت میں اضافہ اتنا |
کیوں نظر آتا نہیں ظُلم خدایا تجھ کو |
سب رقیبوں نے تجھے شہر میں بدنام کیا |
جُملہ عشّاق کی نظروں سے گرایا تجھ کو |
پہلے بیمار تھا اب قحط نے لاچار کیا |
کیا کوئی دوسرا رستے میں نہ بھایا تجھ کو |
موڑ کر لفظوں کو طوفان اُٹھایا سب نے |
مَیں نے اب تک کبھی سمجھا نہ پرایا تجھ کو |
ہو مسلمان مرے تم کو مبارک شنکر |
شُکرِ ایزد نہیں آتش نے جلایا تجھ کو |
اب خدا کے لئے آنا نہ خیالوں میں کبھی |
کتنی مشکل سے مرے دوست بھلایا تجھ کو |
معلومات