گھونٹ کڑوا پیا نہیں جاتا |
دکھ چھپا کر ہنسا نہیں جاتا |
کیا ضروری ہے عشق میں مرنا |
عشق بن کیا جیا نہیں جاتا |
جاں وہ مانگے تو منع کر دیں کیا |
ہم سے احساں لیا نہیں جاتا |
ہم چھپا کر رکھیں کہاں اس کو |
دردِ دل اب سہا نہیں جاتا |
ہو گیا چاک جب گریباں تو |
اب یہ ہم سے سیا نہیں جاتا |
بھول جاؤں اسے ہے نا ممکن |
میں یہ کر کے دُعا نہیں جاتا |
وہ نکل آئے بھی حجابوں سے |
اس کا رنگِ حیا نہیں جاتا |
اس سے ملنے کو ہم چلے آئے |
ورنہ اس کا گلہ نہیں جاتا |
چاہتے ہیں کہ ہم بنیں اس کے |
اور ہم سے بنا نہیں جاتا |
کہہ تو دیں اس سے دل کی سب باتیں |
ہے یہ مشکل کہا نہیں جاتا |
عارضی ہے حیاتِ دنیا ، یاں |
مستقل تو رہا نہیں جاتا |
کچھ نہ کر پائے اپنی خاطر ہم |
ورنہ کیا کیا کِیا نہیں جاتا |
ساتھ لے جائیں روشنی طارق |
قبر میں تو دیا نہیں جاتا |
معلومات