دردِ دل دیکھ ، مری آہ زبانی نہ سمجھ |
نقشِ دیوار ہے انجام ، کہانی نہ سمجھ |
ہر طرف موت کے آثار نظر آتے ہیں |
تُو یہ بیماری فقط ڈھلتی جوانی نہ سمجھ |
کھوکھلا کر دیا بنیادوں کو تیری جس نے |
ضد ، تعصّب کو ترقی کی نشانی نہ سمجھ |
ہر قدم جھوٹ ، تجھے آگ میں لے جاتا ہے |
تُو اسے خلد کے چشمے کی روانی نہ سمجھ |
خون کے آنسو رُلا دیتی ہے حالت تیری |
میرے الفاظ کو تُو حُسنِ بیانی نہ سمجھ |
اے وطن ! تُجھ سے حقیقت تو نہیں پوشیدہ |
میری ہجرت کو فقط نقل مکانی نہ سمج |
معلومات