کس سفر پر نجانے نکلا تھا
ایسا بھٹکا ہوں یہ بھی بھول گیا
جانے کیوں میں سفر پہ نکلا تھا
اور منزل مری کہاں پر تھی
کب پہنچنا تھا کیوں پہنچنا تھا
کیا کوئی میرا منتظر تھا وہاں
کوئی پیغام اس کو دینا تھا
کوئی وعدہ تھا جو نبھانا تھا
کوئی بدلہ تھا جو چکانا تھا
اب تو یہ بھی بھلا دیا میں نے
کون سا واپسی کا رستہ ہے
کیا کوئی میرا منتظر ہے وہاں
کون ہوں اور میرا نام ہے کیا
میں تو بھٹکا ہوا مسافر ہوں

0
103