آنکھوں میں خواب بھر کے جو سویا کرو کبھی
یادوں کا حسن دل میں سمویا کرو کبھی
پھولوں سے قربتیں ہوں تو کانٹے ہوں ساتھ ساتھ
تم دشمنی کے بیج نہ بویا کرو کبھی
تم کو جو راس آئے قناعت کی زندگی
راتوں کی نیند ، چین نہ کھویا کرو کبھی
پچھلے پہر جو نیند سے کھل جائے آنکھ تو
ربّ کے حضور سجدوں میں رویا کرو کبھی
حرص و ہوا سے بڑھ گئی انسان دشمنی
کچھ بے غرض سی دوستی ، گویا کرو کبھی
تقویٰ کا ہو لباس جو پہنا تو خوب ہے
دامن سے اپنے داغ بھی دھویا کرو کبھی
طارق تمہیں خیال ہو گر دوستوں کا تم
بوجھ ان کے ساتھ مل کے بھی ڈھویا کرو کبھی

0
75