آنکھ سے آنکھ ملاتا ہوں میں |
کس طرح دل کو جلاتا ہوں میں |
ہجر کی رات میں، میں جانتا ہوں |
کیا قیامت یہاں اٹھاتا ہوں میں |
جانِ جاں باؤلے دل کو اپنے |
تری تصویر سے بہلاتا ہوں میں |
تری سوچوں میں کھو کر اکثر ہی |
خود کو بھی بھول ہی جاتا ہوں میں |
تجھ میں کیا جانے کیا رمز ہے جاں |
خود سے ہی تجھ کو چھپاتا ہوں میں |
اب نہ کوئی کسی سے مدعا ہے |
رسماً ہی ہاتھ ملاتا ہوں میں |
اب تو دشمنِ جاں کو بھی اپنے ہاں |
خوشی سے گلے لگاتا ہوں میں |
وہ جب آتے ہیں دلِ گمشدہ کو |
کہیں سے ڈھونڈ کے لاتا ہوں میں |
معلومات