ہجرِ نبی میں ہمدم دل جان رو رہے ہیں
اور یادِ میں یہ آنسو مالا پرو رہے ہیں
باراں ہیں رحمتوں کے رم جم ضیائے رحمت
دامن کے داغ عاصی ہولے سے دھو رہے ہیں
گجرے سجائے سب نے ان پر درودوں والے
ان پر سلاموں والے کچھ ساتھ ہو رہے ہیں
شرمندہ ہیں نبی جی عصیاں گناہ پر ہم
محجوب ہیں اے آقا سجدوں میں رو رہے ہیں
بابِ کرم ہو وا اب دانائے راز ہادی
یہ بھارِ عصیاں میری کشتی ڈبو رہے ہیں
سپنوں میں آئیں ہادی قربان جان میری
ایسے خیال میں ہم راتوں کو سو رہے ہیں
محمود زندگی میں پھر بھی مدینے آئے
تیزی سے اس کے لمحے اب ختم ہو رہے ہیں

46