جہاں ہو فاصلہ باقی ، وہاں ہوتی ہے یاری کیا |
دوئی کو دور کر کے دیکھ ، دل رہتا ہے بھاری کیا ؟ |
نصیب اُس کو سکوں ہووے کہاں ، جو دور ہو اُس سے |
جو ہو اس چاردیواری میں اس کو بے قراری کیا |
چھپایا لاکھ تھا دنیا سے ، دل کے رِستے زخموں کو |
نظر جس کی دروں بیں ہے، ہو اُس سے رازداری کیا |
وہ خیرالماکریں ہے، جانتا ہے ساری تدبیریں |
جسے یہ علم ہو ، بندہ ، دکھائے ہوشیاری کیا |
اُسے کیا پوچھنا جو خونچکاں پھرتا ہے گلیوں میں |
کسی نے اُس کے دل پر ہے ، لگائی ضرب کاری کیا |
اکیلے میں کبھی موقع ملا تو اُس سے پوچھیں گے |
اسے دل دے ہی بیٹھے ہو ، یا ہے پھر رعب طاری کیا |
گرفتارِ محبّت جب ہوئے طارقؔ ، اسی کے ہیں |
تو اُس پر جان قرباں ہے، ہماری کیا تمہاری کیا |
معلومات