جہاں ہو فاصلہ باقی ، وہاں ہوتی ہے یاری کیا
دوئی کو دور کر کے دیکھ ، دل رہتا ہے بھاری کیا ؟
نصیب اُس کو سکوں ہووے کہاں ، جو دور ہو اُس سے
جو ہو اس چاردیواری میں اس کو بے قراری کیا
چھپایا لاکھ تھا دنیا سے ، دل کے رِستے زخموں کو
نظر جس کی دروں بیں ہے، ہو اُس سے رازداری کیا
وہ خیرالماکریں ہے، جانتا ہے ساری تدبیریں
جسے یہ علم ہو ، بندہ ، دکھائے ہوشیاری کیا
اُسے کیا پوچھنا جو خونچکاں پھرتا ہے گلیوں میں
کسی نے اُس کے دل پر ہے ، لگائی ضرب کاری کیا
اکیلے میں کبھی موقع ملا تو اُس سے پوچھیں گے
اسے دل دے ہی بیٹھے ہو ، یا ہے پھر رعب طاری کیا
گرفتارِ محبّت جب ہوئے طارقؔ ، اسی کے ہیں
تو اُس پر جان قرباں ہے، ہماری کیا تمہاری کیا

1
59
پسندیدگی کا شکریہ صبا معظم صاحبہ ممنون ہوں

0