درد ِدل کے واسطے ، محبوب ہونا چاہیے
حالِ دل ، قرطاس پر ، مکتوب ہونا چاہیے
جاتے جاتے ، اس نے ڈالی تھی ، نگہ میری طرف
تیر کھا کر ، اب تو دل ، مضروب ہونا چاہئے
عمر بھر ہم ، اُس کو پانے ، کی سعی ، کرتے رہے
اس کو پانے ، کو مگر ، مجذوب ہونا چاہیے
دُشمنوں نے ، یہ ہوائی ، بھی اُڑائی ، شہر میں
دل لگی کو ، بھی تو چہرہ ، خوب ہونا چاہیے
ہاتھ آ جاتی ہے منزل ، گر رہیں ، ثابت قدم
صبر کرنے ، کے لئے ، ایّوب ہونا چاہیے
بات ہم ، دُنیا میں ، پھیلا کر ، ہی رہتے ، ہیں مگر
واقعہ ، دل کو ذرا ، مرغوب ہونا چاہیے
ہم جُدائی کے تصوّر ، سے ہی گھبراتے رہے
دل کے ہاتھوں ، یوں نہیں ، مغلوب ہونا چاہیے
دل درِ جاناں پہ رکھ کر ، ہم تو طارق آگئے
کوئی تو اُس شہر میں ، مندوب ہونا چاہیے

0
12