زمیں بھی ہے روشن درخشاں سماں ہے
نبی کی ہے آمد سجا کل جہاں ہے
معزز ہیں ماں ان کی بی آمنہ جی
حلیمہ کا گھر ان کا پہلا مکاں ہے
رواں ظلمتیں ہیں وحی کی صدا سے
اٹھی فاراں سے جو بلالی اذاں ہے
حسیں سارے گلشن سجے ہیں زمیں پر
گراں رونقوں میں یہ عمرِ رواں ہے
ملا حلقہ ہستی کو ہے رحمتوں کا
منور جہاں بھی کراں سے کراں ہے
ہے توصیف جاری خلق میں نبی کی
انہی کے شمائل سے تاباں زماں ہے
تشکر ہے محمود بردہ تو ان کا
ہوا جن کے خاطر زمانہ رواں ہے

65