کیا فلک کی آنکھ نے دیکھے نہیں منظر تمام
ہم پھلے پھولے ہیں ، دشمن رہ گئے ابتر تمام
سرخرو کس نے کیا ہے ساتھ دے کر بارہا
کوئی رستے سے ہٹا دیتا ہے کیوں پتھر تمام
اب افق پر دیکھتے ہو جو اجالے صبح کے
دیکھنا اب جلد ہو گا رات کا منظر تمام
پھر توجّہ اس طرف ابرار کی آئے نظر
ہیں فرشتے کھول کر بیٹھے ہوئے دفتر تمام
امن کے حصنِ حصیں میں جو بھی داخل ہو گئے
دار میں پہنچے وہیں آئیں گے اب بے گھر تمام
رہنما جس نے دیا پیغام سب کو امن کا
امن ہو گر رہنمائی اس سے لیں رہبر تمام
اس خزانے کی اگر ہو جائے دنیا کو خبر
دوڑ کر آئیں گے طارق تا ملیں گوہر تمام

0
47