رُخِ گل کو چھو کر گزرتی ہوا |
مہک دے گئی ناز کرتی ہوا |
ہوں آنکھیں یہ ٹھنڈی انہیں جب لگے |
ترے گھر سے آئی سنورتی ہوا |
یہ طوفان دل میں بپا جب کرے |
نہیں پھر محبّت کی ڈرتی ہوا |
جوانی کی مستی میں نغمہ سرا |
مدُھر ساز میں سوز بھرتی ہوا |
اُٹھا کر یہ چہرے سے تیرے نقاب |
تجھے دیکھ کر ہے ٹھہرتی ہوا |
اُڑاتی ہے زلفوں کے یہ پیچ و خم |
ہے عاشق کے دل میں اترتی ہوا |
خبر لے کے جاتی ہے چاروں طرف |
رقیبوں کے ہے کان بھرتی ہوا |
تجھے دیکھ پاؤں نہ جب تک لگے |
کہ ہر سانس ہے آہ بھرتی ہوا |
مبارک جو آواز لے کر چلے |
وحی ساتھ لے کر اترتی ہوا |
ہے طارق فلک پر مجھے لے اُڑی |
کہاں دیکھیں اب پاؤں دھرتی ہوا |
معلومات