بڑی شان والا نبی کا مدینہ
ہے راحت یہ جاں کی خوشی کا خزینہ
یہ مخزن جو آقا کے الطاف کا ہے
یہاں آؤں میں بھی ہے چاہت درینہ
گلوں کی وہ خوشبو جو رہبر سنی تھی
ہے گلیوں میں اب بھی وہ عطرِ پسینہ
جو غم کے طلاطم میں ان کو پکارے
کرم مصطفیٰ کا ہے بنتا سفینہ
بنی فکریں جب بھی ہیں گرداب گہرے
مدد کو ہے آتا یہ ساحل مدینہ
ورودِ نبی سے سکوں کا یہ مرکز
چمک جس کو ان کی بنائے نگینہ
اے محمود اس جا حبیبِ خدا ہیں
محبت سے جن کی ہے دل آبگینہ

59