ہجرتِ مدینہ کے جب اشارہ کو پایا
حکم کو بجاآور کیسے کر بھی دکھلایا
چل دئے سبھوں کے ہی سامنے سے بے دقت
خاک چشم میں پہریداروں کے پڑی گویا
بُوبکؓر بنے تھے ہمراہ آپؐ کے ساتھی
آئی جب خدا کی نصرت، پلٹ گیا پانسا
دشمنوں نے دل میں انعام کی طمع بھر دی
حرص کو جگا کر لوگوں کو خوب اکسایا
یار غار کی صحبت میں سفر ہوا آساں
گو وہاں تعاقب کرتے سراقہ بھی پہنچا
پاؤں گھوڑے کے دھنستے ہی گئے زمیں میں پر
تب حضوؐر نے کیسا مژدہ بھی سنا ڈالا
ہو خروج ناصؔر راہِ الٰہی میں اکثر
دین ہجرتوں کی تکرار سے ہی پھیلیگا

0
104