زہے ان کے قدموں میں سر کو جھکا دوں
جو باتیں ہیں دل کی وہ ساری بتا دوں
سخی سے حضوری کی مانگوں عطائیں
یہ تن من میں اپنا نبی پر لٹا دوں
طلب مصطفیٰ ہیں یہ عرضی کروں گا
ملے خیر جو بھی وہ سینے لگا لوں
گراں فیض والا حرم دیکھوں ان کا
یہ تشنہ دلی میں نظر سے مٹا دوں
مقابل میں جالی کے خاموش بیٹھوں
نمی آنکھوں سے سارے آنسو بہادوں
نہ لاؤں زباں پر میں شکوہ کوئی بھی
میں نظروں سے حالات سارے بتا دوں
اگر جلوہ دیکھوں حسیں حسنِ جاں کا
ادب سے نظر کو میں فورا جھکا دوں
نظر لوحِ دل پر میں مانگوں نبی سے
صنم سارے محمود دل سے گرا دوں

49