آخر کو کیوں پہچان نہیں
انسان کو وہ حیوان نہیں
جب اپنی ذات میں کھو جائیں
اس ذات کا پھر عرفان نہیں
جو راہ بتانے آئے ہیں
کیا وہ بھی تھے انسان نہیں
توریت انجیل صحائف سب
لے کر آئے قرآن نہیں
تم سب کو بھول کے بیٹھ گئے
ان سب پر کیا ایمان نہیں
تم جان کسی کی گر لے لو
تو کیا وہ جان بھی جان نہیں
قدرت نے عقل ہمیں بخشی
کیا اس کا یہ احسان نہیں
گر سر جھک جائے قدموں پر
بندے کی کیا یہ شان نہیں
کچھ دیر کو سوچ کے دیکھو تو
آخر انساں ، انسان نہیں
اے مذہب کے ٹھیکیدارو
کیا تم ظالم انسان نہیں
شیطان سے کر کے بیٹھے تم
کیا کیا عہد و پیمان نہیں
جو ناحق جاں لے لیتا ہے
پھر کیونکر وہ شیطان نہیں
تم کونسا مذہب لے بیٹھے
مذہب کا یہ فرمان نہیں
جنّت کب ملتی ہے ایسے
ملتے حور و غلمان نہیں
جس مذہب کو تم مانتے ہو
کیا اس میں امن امان نہیں
ہے وقت ابھی تم باز آوٴ
توبہ کا بدل تاوان نہیں
سوچو کیوں روح تمہاری کو
حا صل اب تک وجدان نہیں
اب وقت قلم کا آیا ہے
تلوار لئے سلطان نہیں
اب پیار سے دل کو جیتو تم
جنّت اتنی آسان نہیں
جب تک نہ عمل ہو ساتھ لئے
ہوتا وہ قبول ایمان نہیں
طارق کیوں چین سے بیٹھا ہے
کیا اس پر تُم حیران نہیں ؟

49