جانے کس کس رستے پر ڈھونڈیں تُجھ کو انجانے میں |
کتنا جیون کھو دیتے ہیں ، ہم بھی تُجھ تک آنے میں |
ساقی بھر بھر جام پلائے ان کو جو آ جاتے ہیں |
پھر بھی ہم کو آتے آتے دیر ہوئی میخانے میں |
رشتوں میں تو سب سے اچھا رشتہ پیار کا ہوتا ہے |
ایک یہی تو فرق ہے صاحب ، اپنے اور بیگانے میں |
پیار میں جان لٹاُدینے کا قصد کیا تھا ہم نے بھی |
ذکر ہمارا کل ہو شاید ، چاہت کے افسانے میں |
عشق میں جو پاگل ہو جائے ، وہ مجنوں کہلاتا ہے |
عقل کی بات کرے جو کوئی ، جائے پاگل خانے میں |
شہر کے شور میں بھی ڈر لگتا ہے مجھ کو تنہائی سے |
رونق مل جاتی ہے اب بھی لیکن اک ویرانے میں |
طارق گھر گھر جا کر لوگوں کو یہ بات بتائیں اب |
ہم سے آ کر آن ملیں کیوں رہتے ہیں شرمانے میں |
معلومات