اجنبی اپنے گھر میں تھے ہی نہیں |
وہ تو گویا سفر میں تھے ہی نہیں |
چل رہے تھے وہ ساتھ ساتھ اُس کے |
جو ملائک نظر میں تھے ہی نہیں |
راستے منتظر تھے اور اُس کے |
جیسے ہم اس ڈگر میں تھے ہی نہیں |
ہوں گے حاضر تو پوچھا جائے گا |
آپ تو اُس نگر میں تھے ہی نہیں |
ہم نے موقع دیا ہے اوروں کو |
ہم پھنسے تو بھنور میں تھے ہی نہیں |
یوں ہی ہوتے ہیں اعتراض ان پر |
داغ شمس و قمر میں تھے ہی نہیں |
طارق اب آ کے خود وہ کہتے ہیں |
ہم تو طعن و تبر میں تھے ہی نہیں |
معلومات