جو دل میں ہیں مدت سے ارماں ہیں مدینے کے
ملے ناز انہیں جس سے سلطاں ہیں مدینے کے
ہر دم ہیں ابر چھائے اس شہر پہ رحمت کے
سدا نور کی چادر میں مہماں ہیں مدینے کے
برکت کے ہیں دریا جو اس شہر سے ہستی کو
اس دان کا منبع بھی ذیشاں ہیں مدینے کے
کب حرص میں اس دل کی گلزار و خیاباں ہیں
من میرے کی چاہت میں میداں ہیں مدینے کے
یثرب کو نوازا تھا سرکار کے قدموں نے
فردوس کے مالک بھی سلطاں ہیں مدینے کے
بنے پیارے شرف والے اس شہر کے متوالے
بڑی قسمت والے یہ انساں ہیں مدینے کے
محمود طلب دل سے دنیا کی رواں کر دے
تیرے تو سخی داتا سلطاں ہیں مدینے کے

42