نجیبوں کی سعادت کہہ رہی ہے |
کہیں خوں میں شرافت بہہ رہی ہے |
کہیں دل میں محبّت کا ہے جذبہ |
یہ لفظوں کی لطافت کہہ رہی ہے |
اُٹھی ہے اس سے ملنے کی جو خواہش |
کہیں دل میں عبادت تہہ رہی ہے |
پکارا ہے کسی نے نام ایسے |
کہ لہجے سے حلاوت بہہ رہی ہے |
مری تصویر کا نہ عکس ڈھونڈو |
جُدا ہو کر تمازت سہہ رہی ہے |
صداقت کا عجب ہوتا اثر ہے |
یہ چہرے کی طمانت کہہ رہی ہے |
یقیں اتنا جو ہے لہجے میں طارق |
کہیں اُس کی حمایت شہ رہی ہے |
معلومات