نجیبوں کی سعادت کہہ رہی ہے
کہیں خوں میں شرافت بہہ رہی ہے
کہیں دل میں محبّت کا ہے جذبہ
یہ لفظوں کی لطافت کہہ رہی ہے
اُٹھی ہے اس سے ملنے کی جو خواہش
کہیں دل میں عبادت تہہ رہی ہے
پکارا ہے کسی نے نام ایسے
کہ لہجے سے حلاوت بہہ رہی ہے
مری تصویر کا نہ عکس ڈھونڈو
جُدا ہو کر تمازت سہہ رہی ہے
صداقت کا عجب ہوتا اثر ہے
یہ چہرے کی طمانت کہہ رہی ہے
یقیں اتنا جو ہے لہجے میں طارق
کہیں اُس کی حمایت شہ رہی ہے

0
75