جب تک سکُوتِ لالہ و گُل پر نظر رہی
دنیائے رنگ و بُو سے مری آنکھ تر رہی
اس زندگی کا کیا ہے گزر جائے گی کبھی
گزری سکون سے تو کبھی دربدر رہی
نوچی گئی ہیں راہوں پہ سب دُخترانِ قوم
پھر اشتہائے ظُلم و زنا رات بھر رہی
صدیوں سے رہتے آئے ہیں اک دوسرے کے ساتھ
اردو دل و دماغ تو ہندی بَصَر رہی
پھر کیا ہؤا اے دوست بہت سیخ پا ہوئے
کیوں تیرے قہر و جبر کی مجھ پر نظر رہی
مسکن مرا وہی ہے جو آبا مرے کا تھا
اب پوچھتے ہو مجھ سے کہاں کب بسر رہی
لکھئے وہی جو ہو رہا نازل قلوب پر
کہئے وہ بات جس کی سند معتبر رہی
(فساداتِ دہلی کا یو ٹیوب پر کلپ جسمیں مسلم لڑکیوں کو بر سرِ عام بی جے پی کے غنڈوں نے نوچا)

0
54