کھیل سارا الٹ گیا ہے
پاس آ کر پلٹ گیا ہے
غم کی دلدل سے کیسے نکلوں
غم تو مجھ سے لپٹ گیا ہے
اس نے منتر پڑھا تھا کوئی
جادو ٹونہ الٹ گیا ہے
عمر بھر کا جو فاصلہ تھا
اک قدم میں سمٹ گیا ہے
اس کے آنے سے غم کا بادل
چند لمحوں میں چھٹ گیا ہے
درد جو لادوا تھا اب تک
اس کے آنے سے گھٹ گیا ہے

0
50