سمجھ بھی رہے ہیں اشارے ہمارے |
سمجھتے نہیں پھر بھی پیارے ہمارے |
اگر وہ جنم دن پہ میرے نہ آیا |
تو کس کام کے یہ غبارے ہمارے |
میسر تمہیں ہیں بہت لوگ لیکن |
فقط ایک تم تھے سہارے ہمارے |
مجھے چھوڑ کر تو نے اتنا نہ پوچھا |
کہ ہوتے ہیں کیسے گزارے ہمارے |
تجھے یاد کر کر کے مجنوں بنیں گے |
یہ دنیا کرے گی نظارے ہمارے |
محبت میں عبرت جسے چاہیے وہ |
ذرا آکے دیکھے خسارے ہمارے |
اسامہ کی مسکاں بھی غم سے بھری ہے |
تو کیسے کوئی غم شمارے ہمارے |
معلومات