چاہت ہے بصارت کی اندازِ کریمانہ |
اور ذوق بھی کا دل ہے الطافِ جداگانہ |
دیں خیر حضوری کی کریں کرم نبی سرور |
وحدت کے ملیں ساغر اے ساقیٔ میخانہ |
ان لیل کی زلفوں کو ہر دم ہی ترستا ہوں |
یہ آس رکھے مجھ کو ہر آن میں مستانہ |
دل کس کو دکھاؤں میں کسے حال سناؤں میں |
گر بس میں ہو دے دوں میں کونین بھی نذرانہ |
ان طیبہ کی راہوں کے ہیں خار بھی گُل مجھ کو |
لے جان ہتھیلی پر ہے پیارے نگر آنا |
لے جائے مجھے کوئی سرکار کی محفل میں |
کرنی ہے جلا من میں آباد ہو ویرانہ |
اس در کے بھکاری کو وہ وجد عطا کر دیں |
زینت ہوں حزیں دل کی اطوارِ فقیرانہ |
ہر رنگ پہ چھائیں جو مختار کے جلوے ہوں |
یہ روپ کرے دل کو ہر حال میں دیوانہ |
اس حسنِ کمال کی میں اک پیاری جھلک مانگوں |
جس جوت کی کرنوں کا ہر کوئی ہے پروانہ |
جس یاد سے روشن ہو ہر آن حزیں دل کی |
اس فیض کی خواہش ہے اے جلوۂ جانانہ |
ہے دان سے داتا کے آکاش میں یہ جیون |
اور ہجرِ مسیحا میں یہ من ہے غریبانہ |
محمود سدا دیکھے وا باب یہ رحمت کے |
اے ذاتِ کریمی ہو احسانِ حکیمانہ |
معلومات