قانون کی جو پڑ گئے ہیں مُو شگاف میں
کہتے ہیں فرق ہے پڑھیں تو شین قاف میں
ماہِ صیام کی یونہی راتیں گزر گئیں
کچھ فائدہ اٹھایا نہیں المضاف میں
شیطان سے جو پوچھا ہوئے تم ہو قید کیا
اس کو تو اعتراض نہیں اعتراف میں
ناکام کب ہوا ہوں میں شیطان نے کہا
ہو جائیں متّفق جو سبھی اختلاف میں
رشوت کی پیشکش ہو سیاسی ہوں رہنما
لگتی نہیں ہے دیر ذرا انحراف میں
وعدہ جو کر کے آئے رکھیں گے وہ راز سب
لالچ میں دیر کب وہ کریں انکشاف میں
خوابوں میں رہ رہے ہیں جو پریوں کے دیس میں
طارق نظر وہ آئیں گے اب کوہِ قاف میں

0
56