اظہارِ حسن باعثِ تخلیقِ کائنات |
قلب و نظر ہیں محوِ ظہورِ تجلّیات |
ہوش و خرد فقط تو کریں وصل کو محال |
عشق و جنوں سے طے ہوں یہ سارے معاملات |
پائے زمین و آسماں میں ایسے اتفاق |
چشمِ فلک نے دیکھ لئے کتنے معجزات |
جب تک نہ ہو تعلّقِ خاطر بنا ہوا |
ہم لاکھ چاہیں کوئی بھی بنتی نہیں ہے بات |
وہ مان جائے ہم جو رضا اس کی جان لیں |
راضی وہ ہو گا جب بہ رضا ہوں گی مرضیات |
سیلاب زلزلے کبھی کوئی وبا پڑے |
ہوتے ہیں اس طرح کے تو دنیا میں سانحات |
جب تک نہ اک کڑی سے ملے دوسری کڑی |
ممکن کہاں ہے رونما ہوں ایسے واقعات |
ہم اس کے راستے میں کھڑے اس طرح رہیں |
شاید کبھی کہیں پڑے گی نظرِ التفات |
لوگوں کی اس طرف کو توجّہ نہیں مگر |
ہں بے وجہ یہ آفتیں بے انت حادثات |
اب پھر سے ایک مردِ خدا نے کہا یہی |
بدلو گے اپنے آپ کو تب پاؤ گے نجات |
پہچان جاؤ مقصدِ تخلیق تم اگر |
ایمان لا کے اس پہ عمل پر کرو ثبات |
طارق نظامِ نو کی ضرورت ہے جلد اب |
پیغام دو سبھی کو بچائے گا یہ حیات |
معلومات