چند آنسو سنبھال رکھے ہیں
اور رنج و ملال رکھے ہیں
محتسب آ تجھے دکھاؤں میں
میں نے بس درد پال رکھے ہیں
زندگی نے چھپا کے دامن میں
کیسے کیسے زوال رکھے ہیں
مجھ کو اڑنے کی آرزو ہے بہت
سنگ اس نے سنبھال رکھے ہیں
روز_محشر کے انتظار میں ہوں
لب پہ کتنے سوال رکھے ہیں
چار دن کی ہے زندگی شاہدؔ
سانس اس میں محال رکھے ہیں

0
77