بربط ثنائے خواجہ فطرت دہر کی ہے
جانِ سرود ہے یہ گرمی جگر کی ہے
ادراک خلق میں بھی اس کا ہی دان ہے
ہستی میں ضوفشانی اس کے اثر کی ہے
یہ ورد کن فکاں سے کو نین کو ملا
رونق یہ انجمن کی حشمت بشر کی ہے
خیر البشر نبی جی بے مثل ذات ہیں
عزت گراں جہاں میں جن کے نگر کی ہے
ہستی کی کل حرارت ہے نامِ مصطفیٰ
برکت جہاں میں ساری عترت کے گھر کی ہے
بے حد عنایتیں ہیں جن کی جہان پر
خیرات دو سریٰ کو ان کی نظر کی ہے
محمود امرِ قُل بھی سرکار سے ملا
جس میں نہاں بڑھائی اعلیٰ خبر کی ہے

49