کوئلہ میں ہو گیا تھا ہیرا ہونا ہے ابھی
داغ دامن پر لگے ہیں ان کو دھونا ہے ابھی
وہ مرے جزبات سے اب کھیلتا ہے رات دن
اس کے ہاتھوں میں مرا دل اک کھلونا ہے ابھی
ہر قدم پر ہی بھٹکنا کیوں پڑا مجھ کو یہاں
لگ رہا ہے مجھ پہ کوئی جادو ٹونا ہے ابھی
ایک دکھ ہوتا تو روتا بیسیوں دکھ تھے یہاں
آنسوؤں میں سب دکھوں کو ہی ڈبونا ہے ابھی
زندگی کی بندشوں میں کھو گیا شاہد یہاں
اپنے دل میں اک خوشی کا بیج بونا ہے ابھی

0
92