وقت کے سمندر میں
کشتیاں بہت سی ہیں
اک جگہ سے چڑھنا ہے
اک جگہ اترنا ہے
وقت کا سمندر تو
بے کراں سمندر ہے
دائمی سمندر ہے
یہ پتہ مسافر کو
عارضی سفر ہے یہ
مقصدِ سفر کیا ہے
بے شمار قصے ہیں
جھوٹے ہیں یا سچے ہیں
میں تو بس مسافر ہوں
یہ ہی جان پایا ہوں
زندگی سفر ہے اک
اک جگہ سے چڑھنا ہے
اک جگہ اترنا ہے
اور بھی مسافر ہیں
انتظار میں ہیں جو
کشتیوں میں چڑھنے کو
اب مجھے اترنا ہے
کچھ جگہ بنانی ہے

0
54