ایک بادل نظر سے گذرا ہے
جام کی میری آرزو دیکھو
مئے سے تر ذرا گلہ کر لوں
پھر تم انداز گفتگو دیکھو
دوست آئیں گے غم غلط کرنے
ہاتھ میں لے کے وہ سبو دیکھو
جام پر جام پھر چلیں گے یہاں
پھر تم انجام آرزو دیکھو
غم زمانے کے بھول جائیں گے
زخم ہو جائیں گے رفو دیکھو
پھر کسی روز ابر اترے گا
آرزو ہو گی پھر لہو دیکھو

0
58