تم سر پیٹو گے اپنا یا پھر سچ کی کھوج لگاؤ گے
یا آنے والے وقتوں میں سب کھونے پر پچھتاؤ گے
وہ پیار سکھاتا ہے تم کو تم آگ لگاتے پھرتے ہو
جب اس کے سامنے جاؤ گے تو کیا منہ لے کر جاؤ گے
اِس دھرتی سے ہے بیر تُمہیں گو اس کو ماتا کہتے ہو
کیا خون بہانے میں اس پر تم بتلاؤ شرما اوگے
آکاش نے دیکھا ہے تم کو مغرور سے اُڑتے پھرتے ہو
کب انا کی جھُوٹی دیوی کو تم مٹی میں دفناؤ گے
ایمان کا دعویٰ کرتے ہو دیتے ہو کفر کے فتوے تم
غیروں کی باتوں میں آ کر کب تک ایمان گنواؤ گے
کچھ ہوش کے ناخن لو اب بھی کچھ عقل و خرد کی بات کرو
بیٹھا ہے جاہل منبر پر کس کس کو یہ سمجھا او گے
کچھ سوچا تو ہو گا تم نے اسباب تباہی کے ہیں کیا
جب پوچھا اگلی نسلوں نے کل کیسے منہ دے پاؤ گے
طارق آغاز ہے جنگوں کا کہہ دو کچھ کر لو بچ جاؤ
وقت آتا ہے ورنہ اپنی خاموشی پر پچھتاؤ گے

0
28