یہ ضروری تو نہیں مَیں ہی تمہیں یاد کروں |
زخمِ دل چاک کروں نالہ و فریاد کروں |
عزّتِ نفَس بھی نیلام کروں تیرے لئے |
خود رہوں قَیدِ قَفَس میں تجھے آباد کروں |
نہیں اے میرے صنم ایسا نہیں ہو سکتا |
تیری چاہت کے لئے کانٹے نہیں بو سکتا |
یہ نیا دَور مُحبّت کے تقاضے بھی نئے |
خواہشیں سب کی نئی ہیں تو ارادے بھی نئے |
رُوح کے زخم نئے دل کے خرابے بھی نئے |
یہ سبھی دیکھ کے بھی صرفِ نظر کون کرے |
قبر کی چیخوں سے اعراضِ بصر کون کرے |
جتنے بے درد زمانے مرے غربت میں پلے |
رنج و غم بھُوک میں بیماری کی قربت میں پلے |
آج بھی سوچوں تو جیسے کسی تربت میں پلے |
خود غرض اتنا نہیں مَیں کہ فقط اپنے لئے |
جھُوٹی رسموں کو لئے سویا رہوں سپنے لئے |
سب کو اس دور کے ادوار بدلنا ہوں گے |
غاصبوں جھوٹوں کے اطوار بدلنا ہوں گے |
ظلم و نفرت کے طلب گار بدلنا ہوں گے |
خَوف کے جنگ کے آثار بدلنا ہوں گے |
معلومات