انبیا کا لا مکاں میں عہد و پیماں پا لیا |
فیض والا مل گیا ہے نورِ یزداں پا لیا |
دولتِ ایماں مِلی ہے آنے سے سرکار کے |
اِس بہانے ہی حرم نے شاہِ سلطاں پا لیا |
تیرگی کے جال میں انسان تھا جکڑا ہوا |
دہر نے سب سے یگانہ فیضِ پنہاں پا لیا |
سب درخشاں ہو گئے ہیں زہن کے چشم و چراغ |
جلوہ گاہِ کون نے یہ شمسِ تاباں پا لیا |
دھوپ میں ڈھوئے تھے پتھر اس لیے سرکار نے |
حشر کے دن امتی نے فضلِ رحمٰں پا لیا |
دیکھ کر اُس کی شہادت کوئی تو دے دہر میں |
ایسی حُجت کے لئے یزداں نے مہماں پا لیا |
جُرم کی بھرمار تھی اور ظلمتوں کے گھیرے تھے |
بے بسوں نے خیر سے راہِ فروزاں پا لیا |
اس کے سجدوں میں رہی ہے بابِ ہادی کی تڑپ |
کاش یہ محمود کہہ دے اس نے ساماں پا لیا |
معلومات