دھو کے دل میرا کبھی آئنہ اُجلا کر دے |
جذبۂ عشق مری روح کو تازہ کر دے |
شادمانی نہ بنے تُجھ کو بھلانے کا سبب |
غم سے بیکس کے مجھے ایسا شناسا کر دے |
تُو کسی بات پہ ناراض نہ ہو جائے کہیں |
نفس کی کوئی نہ خواہش مجھے رسوا کر دے |
دوستوں کی میں کروں آؤ بھگت جی بھر کے |
ہو نہ بیگانگی ایسی کہ جو تنہا کر دے |
میں تو لاچار ہوں بیماریٔ دل کے ہاتھوں |
چارہ گر میرے لئے کوئی تو پیدا کر دے |
اب جو حالت تری دنیا کی ہے تُو جانتا ہے |
کون کب چپکے سے ایمان کا سودا کر دے |
اب مسیحا کی ضرورت ہے سبھی جانتے ہیں |
پھر ہوئی قوم ہے مُردہ اسے زندہ کردے |
طارق اب اور میں کیا مانگوں خدا سے اپنے |
میں نے مانگا ہے یہی وہ مجھے اپنا کر دے |
معلومات