نبی کے عشق میں ہم کو تڑپ نا کام آئے گا |
کسی دن تو غلاموں میں ہمارا نام آئے گا |
محبت میں انہیں ہم جو ہمیشہ یاد کرتے ہیں |
کبھی تو ان کی جانب سے ہمیں پیغام آئے گا |
میں کھوٹا ہی سہی بے شک مگر کھوٹا بھی اصلی ہوں |
لگانے کے لیے کوئی تو میرا دام آئے گا |
چلا آیا ہوں میں مدہوش مے خانہء ساقی میں |
وہ اپنی مست آنکھوں سے پلا نے جام آئے گا |
خدا را اذن دو مجھ کو مدینے کی زیارت کا |
ترا نوری دوارہ دیکھنے غلام آئے گا |
ہوں گی کیسی وہ گھڑیاں یہ عتیق آقا کے قدموں میں |
کھبی سحری میں آئے گا کبھی جب شام آئے گا |
معلومات