بزمِ پنجم تجھے الوداع الوداع |
بزمِ پنجم تجھے الوداع الوداع |
تونے کلیوں کو وجہِ تبسم دیا |
تونے غنچوں کو طرزِ تکلم دیا |
موجِ ہستی کو شوقِ تلاطم دیا |
نغمۂ سازِ گل کو ترنم دیا |
بزم کے واسطے تو ہی خیر المتاع |
بزمِ پنجم تجھے الوداع الوداع |
بلبلِ گلستاں ہیں ، یہ اپنا جہاں |
ہم نے پایا اسی باغ میں آستاں |
عادؔل و توحِدؔ و اشتیاقؔ و کلیمؔ ؔ |
مفتی معروؔف ، جراؔر ہیں باغباں |
کہہ رہے ہیں سبھی بزم کو الوداع |
بزمِ پنجم تجھے الوداع الوداع |
فیضِ پنجم سے روشن ہو سارا جہاں |
جیسے دھرتی پہ ہے کوکبِ آسماں |
ساری دنیا ترے فیض سے بہرہ ور |
ہو دمن کوہ صحرا ہو ارض و سماں |
تیری منزل ہمیشہ رہے ارتفاع |
بزمِ پنجم تجھے الوداع الوداع |
آج مایوس ہے ہر نفَس ہر فضا |
کارآمد نہیں ہے کوئی بھی دوا |
ہو خوشی تیرے چہرے پہ چھائی سدا |
یہ دعا دے کے جاتی ہے بادِ صبا |
میرے ہمدم ہے دل سے تجھے الوداع |
بزمِ پنجم تجھے الوداع الوداع |
سارے احباب کو ہے مرا یہ پیام |
سب کی جانب سے ہے آپ سب کو سلام |
ہو نا ہو کچھ خطا بھی ہوئی ہوگی نا |
بخش دینا ہمیں قابلِ احترام |
بھول جانا ہوئی جو خطا جو نزاع |
بزمِ پنجم تجھے الوداع الوداع |
ہے یہی دل کی آواز دل کی ندا |
ہاں، رہیں اس زمیں سے جڑے ہم سدا |
سب کے ہونٹوں پہ ہے بس یہی اک دعا |
سالِ آئندہ ہم پھر ملیں یا خدا |
سلسلہ، درس نہ ہو کبھی انقطاع |
بزمِ پنجم تجھے الوداع الوداع |
شوخیٔ ناز و انداز و حسن و ادا |
کہکشاں بھی ہے اس سر زمیں پر فدا |
صبح کی روشنی سے ذرا پیشتر |
غیب سے آتی ہے یاں سدا اک صدا |
کر زمانے میں تو بھی کوئی اختراع |
بزمِ پنجم تجھے الوداع الوداع |
شاہؔی تو بھی زمانے میں یکتا رہے |
ماہ و انجم کے مانند چمکتا رہے |
وادیَ لعل و یا قوت میں تو سدا |
بن کے گوہر جہاں میں دمکتا رہے |
دھر میں تو کرے دینِ حق کا دفاع |
بزمِ پنجم تجھے الوداع الوداع |
معلومات