بڑے فیض والی گدائی ہے اُن کی
فضیلت یہ رب نے بنائی ہے اُن کی
ہے لولاک آقا کو پیغامِ ربی
ملی ان کو کوثر خدائی ہے اُن کی
اُسے کامرانی ملی دو جہاں میں
نظر خیر سے جس پہ آئی ہے اُن کی
نہیں قابو رہتا حزیں دل پہ میرا
کٹھن زندگی میں جدائی ہے اُن کی
تصور میں جاتا ہوں میں سوئے بطحا
یہ بھی میرے دکھ کو دوائی ہے اُن کی
غنی ہو گیا دو جہاں میں وہ سائل
جسے راہ رب نے دکھائی ہے اُن کی
ہیں محمود تجھ پر گراں کرم اُن کے
یہ مدحت جو من نے سنائی ہے اُن کی

47