ہے بندہ وہ اس کا جو مانگے خدا سے
خدا اس کا داتا جو مانگے خدا سے
خدا سے ہے مانگا صفِ انبیا نے
علی کے بھی گھر آلِ کہف الوریٰ نے
سخی شاہِ شاہاں نے سب اولیا نے
وہ خوش ہی رہا ہے جو مانگے خدا سے
خدا اس کا داتا جو مانگے خدا سے
یہ ہستی بھی کیا ہے کیا ہیں وسائل
بنا رحمتوں کا حزیں دل کو قائل
نہ ہو دل شکستہ تو رب کا ہے سائل
سدا شاد ہے وہ جو مانگے خدا سے
خدا اس کا داتا جو مانگے خدا سے
سدا رحمتوں کی ہیں آتی صدائیں
ہے قادر خدا ہی کرو تم ندائیں
وہ جھولی بھی دیتا ہے کرتا عطائیں
خدا کا ہے بردہ جو مانگے خدا سے
خدا اس کا داتا جو مانگے خدا سے
وہ مالک ہے ہستی کا سب سے ہی اعلیٰ
صمد ذاتِ باری وہ سب سے ہے یکتا
حزیں دل کو لے کر تو سجدےمیں گر جا
وہ سب کی ہے سنتا جو مانگے خدا سے
خدا اس کا داتا جو مانگے خدا سے
صنم توڑے لا نے ہیں سب ما سوا کے
تعلق ہے الا اے بندے خدا سے
یوں ہی لیتے آئے ہیں سارے خدا سے
ہے محمود ملتا جو مانگے خدا سے
خدا اس کا داتا جو مانگے خدا سے

64