یوں تو ہے آبگینہ، عورت ہے اک خزینہ |
ہم کو ملا زمیں پر یہ قیمتی نگینہ |
آتی ہے گھر میں جب یہ ہوتی ہیں رونقیں یوں |
اتری پری ہو کوئی یا حور سی حسینہ |
ہوتی ہے لاڈلی یہ ماں باپ کی تو ایسی |
جیسے کہ مل گیا ہو قارون کا دفینہ |
نازوں سے پل کے گھر میں ہوتی جوان ہے یہ |
اس پر نظر پڑے تو ٹھنڈا ہو ماں کا سینہ |
ساتھ اپنے لے کے آئے جنَّت کی یہ بشارت |
والد بہا ئے دن بھر اس کے لئے پسینہ |
بیٹی کے روپ میں یہ آنکھوں کی ایسی ٹھنڈک |
آتی ہے نور بن کر بنتی ہے چشمِ بینا |
رکھتی ہے بھائیوں کو بھی لاڈلا تو لیکن |
بہنوں سے دوستی بھی مل جُل کے کھانا پینا |
تعلیم اپنی حاصل کرتی ہے ہر قدم وہ |
گھر داری کا سلیقہ سیکھے پرونا سینا |
پھر گھر سے ہو کے رخصت جاتی ہے اک نئے گھر |
یاں پر نئے سرے سے ہوتا ہے ایک جینا |
شوہر کی ذمہ داری بچوں کو پالنا ہے |
عورت کو لے کے چلنا ہے ساتھ یہ سفینہ |
قدرت نے کی ودیعت ہے اس میں صبر و ہمّت |
ہو جائے ورنہ مشکل گزرے نہ اک مہینہ |
عورت ہی نسلِ نو کو پروان ہے چڑھاتی |
دینا ہے اس نے ان کو آداب کا قرینہ |
عورت ہے ماں تو جنَّت قدموں تلے ہے اسکے |
پروان جب چڑھیں گے گودوں میں متّقی نا |
عورت کے روپ سارے لگتے ہیں کتنے پیارے |
مریم ہو آسیہ ہو مومن ہو تب کہیں نا |
معلومات