روز ہوتے ہیں گنہ اور کانپتا بھی روز ہوں
چاک رہتا ہے گریباں کیسا بخیہ سوز ہوں
دُکھ دئے اتنے تو یارب دل بھی دینے تھے کئی
کل بھی دل زخمی ہؤا تھا آج بھی دل سوز ہوں
میرے ماضی نے ابھی پیچھا نہیں چھوڑا مرا
کل بھی مَیں امروز تھا اور آج بھی امروز ہوں
عامیانہ زندگی ہے عامیانہ بُود و باش
تیرہ و تاریک ہوں نَے عالمِ افروز ہوں
معصیت کے درمیاں تائب بھی رہتا ہوں امید
کیا سبق دوں گا کسی کو خود سبق آموز ہوں

38